سڈنی(مانیٹرنگ ڈیسک) آسٹریلوی ریاست کوئنزلینڈ کے شہرٹوومبا میں گزشتہ سال اگست میں جوشوا ڈیوس نامی ایک لڑکے کی اچانک موت واقع ہو گئی جس پر اس کی محبوبہ آئلہ کریسویل نے اس کے سپرم نکلوا کر محفوظ کروا لیے تاکہ اس کی موت کے بعد بھی وہ اس کے بچے کی ماں بن سکے، لیکن حکام نے اسے اس کام سے روک دیا، جس پر وہ عدالت چلی گئی جہاں سے

lop333.jpg

فیصلہ اس کے حق میں آ گیا۔ اب آئلہ بچہ پیدا کرنے کے لیے تیار ہو چکی ہے اور اس کی باقاعدہ منظوری لینے کے لیے عدالت دوبارہ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال آئلہ اور حکام کے مابین طویل قانونی جنگ ہوئی جو زیریں عدالتوں سے ہوتی ہوئی سپریم کورٹ تک جا پہنچی۔ بالآخر سپریم کورٹ کے جج جسٹس مارٹن برنز نے آئلہ کے حق میں فیصلہ دے دیا اور کہا کہ وہ جوشوا کے سپرمز استعمال کرکے بچے پیدا کر سکتی ہے۔

kloi11

رپورٹ کے مطابق 24سالہ آئلہ نے عدالت میں بتایا تھا کہ ”میں اور جوشوا جلد شادی کرنے والے تھے۔ ہم اکثر اپنے ہونے والے بچوں کے بارے میں ہی باتیں کرتے تھے۔ جوشواباپ بننے کے لیے بہت پرجوش تھا اورہم نے طے کیا تھا کہ ہم 3بچے پیدا کریں گے لیکن اس کی اچانک موت واقع ہو گئی۔ اب میں اس کے بچوں کی ماں بننے کے لیے تیار ہوں اور اس کی اجازت لینے کے لیے عدالت جاﺅں گی۔ جوشوا سے وعدے کے مطابق میں یکے بعد دیگرے تین بچے پیدا کروں گی۔ “جوشوا کے سپرمز ٹوومبا ہسپتال میں محفوظ ہیں جو اس کی موت کے فوراً بعد آئلہ نے نکلوا کر محفوظ کروا دیئے تھے۔جوشوا کے والدین کا کہنا ہے کہ ”ہم آئلہ کے فیصلے پر خوش ہیں اور اس کی تائید کرتے ہیں۔ اگر وہ ہمارے بیٹے کے بچوں کی ماں بنتی ہے تو یقینا جوشوا کو اس پر فخر محسوس ہو گا۔ ہم جوشوا کے بچوں کی دیکھ بھال اور پرورش میں آئلہ کی ہر طرح سے مدد کریں گے۔“واضح رہے کہ جوشوا اور آئلہ دو سال سے ایک ساتھ رہ رہے تھے اور جلد شادی کرنے والے تھے۔