انسانوں سے نفرت نہیں کرنی چاہیے اور کسی کو نقصان پہنچانے کے بارے میں بھی نہیں سوچنا چاہیے۔ تاہم روز مرہ زندگی میں ہر ایک سے تعلق اور دوستی قائم نہیں کی جاسکتی۔ لہذا ضروری ہوتا ہے کہ انتخاب میں مختاط کی جائے۔ بلاشبہ ہماری کسی کو نقصان پہنچانے کی نیت نہ ہو اور ہم اس پر راضی ہوں لیکن یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ چند لوگوں کے اطوار ، رویے اور طرز عمل ہمارے اوپر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔ ان کی وجہ سے کوئی فوری نقصان بھی ہو سکتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ آپ کی شخصیت کو آہستہ یوں بدل دیں کہ محسوس بھی نہ ہو ۔ جن افراد کے اثرات منفی ہوں انہیں وقت دینے یا ان پر توانائی صرف کرنے کی بھلا کیا ضرورت ہے۔ وہ غیر ضروری پیچیدگیاں، تناؤ اور پریشانی پیدا کرسکتے ہیں۔ بعض افراد ہمارے اندر حوصلہ اور ہمت پیدا کرتے ہیں جب کہ بعض ہمیں کمزور کر دیتے ہیں لہذا ان کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے۔
ان افراد کی ایک علامت یہ ہوتی ہے کہ ان سے تعلق کسی نہ کسی طرح ذہنی دباؤ کا شکار کرتا ہے۔ ذہنی دباؤ کے انسان پر دیر پا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ چند دن ہی سہی اگر ذہنی دباؤ مسلسل رہے تو انسانی دماغ کا وہ حصہ متاثر ہوتا ہے جس کا تعلق سوچنے سمجھنے اور یاداشت سے ہے۔ایک تحقیق کے مطابق چند ہفتوں تک رہنے والے ذہنی دباؤ سے دماغ کے بعض خلیے ناکارہ ہو جاتے ہیں جس سے ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے۔
جذباتی یا ذہنی دباؤ کی کیفیت میں انسانی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ اچھی کارکردگی کیلئے ذہنی آسودگی کا ہونا انتہائی اہم ہے۔ دوسری جانب یہ بھی حقیقت ہے کہ اندگی کے حالات مذکورہ کیفیت میں وقتاً فوقتاً مبتلا کرتے رہتے ہیں۔ تاہم وہی افراد کامیابی کی راہ پر زیادہ آگے جاتے ہیں جو جذبای یا ذہنی دبائی کی کیفیت پور قابو پانے کی بہتر صلاحیت رکھتے ہیں۔ایک تحقیق کے مطابق شاندرار کارکردگی دکھانے والے90فیصل افراد وہ ہوتے ہیں جو دباؤ کی حالت میں خود کو پرسکون رکھنے اور اپنے آپ پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان کی کامیابی کی وجہ میں مصرت رساں افراد سے بچنا بھی شامل ہے۔ کم ہی افراد ایسے ہوتے ہیں جن کے بہت زیادہ دست ہوتے ہیں۔ عام طور پر قریب رہنے والوں کی تعداد تین سے سات تک ہوتی ہے۔ ان میں اگر منفی قسم کے افراد شامل ہوں تو زندگی اجیرن بن سکتی ہے۔
۔ گلے شکوے کرنے والے: کچھی افراد کو دوسروں کے معاملات میں ناک گھسیڑنے کی عادت ہوتی ہے۔ وہ دوسروں کی خامیوں پر نظر رکھتے ہیں اور انہیں بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں۔ ان ہر دوسرے فرد سے گلہ رہتا ہے۔ انہیں اس میں شاید لطف آتا ہو لیکن ان کے ساتھ رہنے کے نقصانات خاصے ہوتے ہیں۔آج نہیں تو کل وہ اپنے دوست کے بارے میں بھی منفی باتیں کر سکتے ہیں۔ ان کی باتیں دوسروں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہیں۔ نیز ان کے ساتھ رہنے سے وقت کا ضیاع ہوتا ہے۔ ہمارے اردگرد وہ افرد موجود ہوتے ہیں جن سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے۔ کیوں نہ اپنا وقت ان کے ساتھ بیایا جائے اور وقت کا بہتر استعمال کر لیا جائے۔
۔ بے حد جذباتی : کچھ الٹا سیدھا ہوجائے تو جذباتی ہونا فطری ہوتا ہے لیکن کچھ لوگوں کے جذبات عموماً بے قابو ہو جاتے ہیں۔ وہ کسی چھوٹی سی بات پر لڑنے جھگڑنے کے لیے تیار ہو سکتے ہیں یا دوسروں کی بھڑاس دوستوں اور ساتھیوں پر نکالنے لگتے ہیں۔ یہ افراد آپ کو ہیجان میں مبتلا کر دیتے ہیں جس سے سکون غارت ہو جاتا ہے۔
۔ ہر وقت ضرورت مند: کچھ لوگ بار بار اپنی لاچارگی بتاتے رہتے ہیں۔ اس کی مدد سے وہ کسی قسم کا فائدہ اٹھانے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ابدا میں ان کی باتوں سے یوں لگتا ہے کہ وہ بہت ضرورت مند اور قابل رحم ہیں لیکن بار بار کی ملاقات کے بعد احساس ہوتا ہے کہ ان کا رویہ اپنی جانب توجہ مذول کرانے کے ایک طریقے یا عادت کے سوا کچھ نہیں۔
۔ لاتعلق: کچھی افراد کے ساتھ رہ کر احساس ہی نہیں ہوتا کہ وہ ساتھ ہیں۔ وہ دکھ درد اور خوشیاں نہیں بانٹتے، وہ دوسروں سے بے خبر رہتے ہیں اور ان کی خبر اس وقت لیتے ہیں جب کوئی نجی ضرورت آن پڑے۔
۔ حاسد: کچھ افراد پر دوسروں کی کامیابی سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں اس سے تکلیف ہوتی ہے۔ انہیں دوسروں کی محنت اور کامیابی نہیں بھاتی اور وہ اس میں کیڑے نکالتے رہتے ہیں۔
۔ ساز باز کرنے والے: ساز باز کرنے والے چاہے جتنے اچھے دوست بن جائیں ان سے نقصان پہنچنے کا اندیشہ رہتا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ وہ جن لوگوں کے اطوار اور پسند و ناپسند سے واقف ہیں انہیں دھوکا دینا ان کے لیے زیادہ آسان ہوتا ہے۔
۔ فوری رائے قائم کرنے والے: کچھ افراد دوسروں کے بارے میں کسی ایک واقعے یا بات کو بنیاد بنا کر فوری رائے قائم کر لیتے ہیں۔ بعض اوقات ان کی رائے مخص قیاس کا نتیجہ ہوتی ہے۔ وہ اس بات کی پروا نہیں کرتے کہ ان کی رائے دوسرے پر کیا اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ یہ کسی کو باآسانی رشوت خوریا بدچلن کہہ سکتے ہیں۔
۔ مغرور: مغرور افراد دوسروں کو نیچا دکھانے کی زیادہ کوشش کرتے ہیں۔ وہ بلا وجہ کسی کام سے انکار کر سکے ہیں انہیں دوسروں پر حکم چلانے کا بھی بہت شوک ہوتا ہے۔ ان میں پایا جانے والا اعتماد جھوٹا ہوتا ہے۔
ان آٹھ اقسام کے افراد سے نفرت کرنے کی چنداں ضرورت نہیں۔ اگر ممکن ہو تو ان میں اصلاح کی کوشش بھی کی جاستکی ہے۔ تاہم ان سے قربت اختیار کرتے وقت احتیات ہی دانش مندی ہے
