
سرحدیں موجودہ عہد میں جغرافیائی حد کا تعین کرتی ہیں یعنی ممالک اور لوگوں کو دوسرے ملک سے الگ کرتی ہیں۔
سرحدوں سے تنازعات اور تعاون دونوں کا امکان بڑھتا ہے۔
مگر کچھ سرحدیں ایسی ہوتی ہیں جو بہت زیادہ منفرد ہوتی ہیں اور یہ لکیریں کئی بار الجھن کا باعث بنتی ہیں یا لوگ مسلسل ایک سے دوسرے ملک میں آتے جاتے رہتے ہیں جس کا انہیں احساس بھی نہیں ہوتا۔
تو ایسی سرحدوں کے بارے میں جانیں یا دیکھیں جو روایتی سرحدی لکیروں سے بالکل مختلف ہیں اور بہت زیادہ دلچسپ بھی ہیں۔
بیلجیئم اور نیدرلینڈز کی سرحد

یہاں 24 جگہیں دونوں ممالک کی سرحد کا کام کرتی ہیں / فوٹو بشکریہ فلیکر
Baarle-Hertog نیدرلینڈز کی سرحد پر موجود بیلجیئم کا ایک قصبہ ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ بیلجیئم کے علاقے میں ایک ڈچ قصبہ بھی ہے۔
اس چھوٹے سے قصبے میں سیر کرنا تو دنیا کے دیگر مقامات کی طرح کا ہی تجربہ ہوتا ہے، مگر جب آپ زمین کو دیکھتے ہیں تو پھر ذہن گھوم کر رہ جاتا ہے کیونکہ جگہ جگہ نیدرلینڈز اور بیلجیئم کی سرحدی لکیریں نظر آتی ہیں۔
درحقیقت ایسی 24 جگہیں ہیں جو دونوں ممالک کی سرحد کی حیثیت رکھتی ہیں۔
کئی مقامات پر تو سرحدی لکیر گھروں کے درمیان سے بھی گزرتی ہے، یعنی وہاں رہنے والے کھانا ایک ملک کے اندر بناتے ہیں اور اسے دوسرے ملک کے اندر کھاتے ہیں۔
اس قصبے میں ایک فرنٹ ڈور پالیسی کو اپنایا گیا جس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کا ملک وہ ہوگا جس جانب گھر کا باہری دروازہ کھلتا ہوگا۔
مگر کچھ جگہوں پر تو دروازوں کے درمیان بھی سرحدی لکیر موجود ہے تو وہاں اس پالیسی کا اطلاق کیسے ہوتا ہے، یہ سوال ذہن کو الجھا دیتا ہے۔
یہاں 2 زبانیں بولی جاتی ہیں ایک بیلجیئم کی Flemish اور دوسری نیدرلینڈز کی ڈچ، یہی وجہ ہے کہ وہاں رہنے والے بیشتر افراد دونوں میں مہارت رکھتے ہیں۔
روس اور امریکا کی سرحد

روس اور امریکا کی سرحد / فوٹو بشکریہ arabiaweather
ویسے تو دنیا کے نقشے میں امریکا اور روس ایک دوسرے سے بہت دور نظر آتے ہیں مگر ایک مقام پر ان کی سرحدیں آپس میں ملتی ہیں۔
آبنائے Bering کے وسط میں ایک طرف امریکی ریاست الاسکا جبکہ دوسری جانب روسی سرزمین موجود ہے۔
واضح رہے کہ امریکا نے 1867 میں الاسکا کو روس سے خریدا تھا اور اس وقت ہونے والے معاہدے کے تحت ان دونوں جزائر کو سرحد قرار دیا گیا تھا۔
روسی جزیرہ بے آباد ہے اور وہاں اکثر سرحدی حفاظت کے لیے فوجی ہی آتے ہیں جبکہ لٹل ڈیومیڈ میں 83 افراد مقیم ہیں۔
سوئٹزر لینڈ اور فرانس کی سرحد

ہوٹل کا ایک کمرہ / فوٹو بشکریہ storypick
دنیا میں ایک ایسا ہوٹل موجود ہے جہاں آپ بیک وقت دو ممالک میں قیام کرسکتے ہیں۔
جی ہاں اگر آپ بیک وقت دو ممالک میں قیام کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو فرانس اور سوئٹزرلینڈ کی سرحد ی علاقے لاکیور میں قائم ہوٹل اربیز( Hotel Arbez Franco-Suisse) پر جانا ہوگا۔
یہ ہوٹل ایک ایسی منفرد جگہ پر قائم ہے جس کے اندر سے ہی فرانس اور سوئٹزرلینڈ کی سرحدیں گزرتی ہیں اسی وجہ سے یہ دنیا کا واحد ہوٹل ہے جو ایک ساتھ دو ممالک میں واقع ہے۔
اس ہوٹل کے منفرد مقام کی وجہ 1862 میں فرانس اور سوئٹزرلینڈ کے درمیان ہونے والا ایک سرحدی معاہدہ تھا جسے Treaty of Dappesکہا جاتا ہے، اس معاہدے میں فرانس اور سوئٹزرلینڈ نے سرحدی علاقے کی قریبی سڑک کا مکمل کنٹرول فرانس کو دینے کے لیے ایک چھوٹے سے علاقے کے تبادلے پر اتفاق کیا۔
معاہدے میں یہ بھی طے ہوا کہ دونوں ملکوں کی مشترکہ سرحدی علاقے پر قائم عمارتیں اپنے مقام پر ہی موجود رہیں گی۔
ایک مقامی کاروباری شخص نے سرحدی علاقے سے فائدہ اٹھانے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان سرحد پر ایک دکان اور بار کھولا جسے 1921 میں ایک مکمل ہوٹل اربیز میں تبدیل کردیا گیا۔
دونوں ملکوں کی سرحد پر ہوٹل قائم کرنے کی وجہ سے اس ہوٹل کا آدھا حصہ فرانس اور آدھا سوئٹزرلینڈ میں ہے، سیاح ایک ہوٹل میں قیام کرتے ہوئے بیک وقت دو ملکوں میں موجود ہوتے ہیں۔
اس ہوٹل کے کچھ کمرے ایسے ہیں کہ اس کا آدھا حصہ فرانس اور آدھا سوئٹزر لینڈ میں ہے اسی وجہ سے اگر مہمان ان کمروں میں سوئے تو ان کا سر سوئٹزرلینڈ اور ٹانگیں فرانس میں ہوتی ہیں۔
اسپین اور پرتگال کی سرحد

دنیا کا سب سے مختصر انٹرنیشنل برج / فوٹو بشکریہ ریڈیٹ
Esperança نامی پل کو دنیا کا سب سے مختصر انٹرنیشنل برج قرار دیا جاتا ہے جو 2 ممالک کے درمیان سرحد کا کام کرتا ہے۔
محض 3.2 میٹر لمبے اس پل کے ایک طرف اسپین اور دوسری طرف پرتگال موجود ہے۔
لکڑی کا یہ چھوٹا پل 2000 کی دہائی میں تعمیر کیا گیا تھا جس کا مقصد اسپین اور پرتگال کے مزدوروں کو ایک سے دوسری جگہ کام کرنے میں مدد فراہم کرنا تھا۔
یہ برج اسپین کے علاقے La Codosera کو پرتگال کے علاقے Arronches سے جوڑتا ہے اور یہاں سے صرف پیدل چلنے والوں کو گزرنے کی اجازت ہے، البتہ موٹر سائیکل پر بھی گزرا جاسکتا ہے۔
ایسٹونیا اور لٹویا

قصبے کا ایک منظر / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
ان دونوں یورپی ممالک کے درمیان بھی ایک دلچسپ سرحدی لکیر موجود ہے، درحقیقت ایک قصبہ دونوں ممالک کے درمیان تقسیم ہے۔
اس قصبے کی جانب سے یہ نعرہ استعمال کیا جاتا ہے ایک قصبہ، 2 ممالک۔
اس قصبے کے ایک حصے کو ولگا کہا جاتا ہے جو ایسٹونیا کی ملکیت ہے جبکہ دوسرا حصہ والکا لٹویا کے پاس ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ سرحد کبھی ظاہر ہوتی ہے، پھر غائب ہو جاتی ہے، پھر ظاہر ہوتی ہے اور پھر غائب ہو جاتی ہے، ایسا لگ بھگ ایک صدی سے ہو رہا ہے۔
2007 میں دونوں ممالک نے ایک معاہدے میں شمولیت اختیار کی اور اس قصبے میں تمام سرحدی لکیریں ختم کر دیں، مگر قصبے کے ایک سے دوسرے ملک کے حصے کی سیر کے لیے سیاحوں کو پاسپورٹ دکھانے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔
بیلجیئم اور جرمنی کی سرحد

یہ وہ جگہ ہے / فوٹو بشکریہ Vennbahn
اس سرحد کی دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ سائیکل پر سفر کرنے والوں کے لیے ہے۔
جی ہاں واقعی اگر آپ بیلجیئم کے علاقے Vennbahn میں سائیکل پر سفر کرتے ہیں تو ایک تنگ پٹی پر سائیکل چلاتے ہوئے دائیں اور بائیں جرمنی کا علاقہ نظر آتا ہے۔
اس پٹی کو 1889 میں ریلوے کمپنی نے تعمیر کیا تھا اور اس وقت یہ جرمن خطہ تھا۔
جنگ عظیم اول کے بعد متعدد سرحدیں تبدیل ہوئیں تو اس تنگ پٹی کی ملکیت بیلجیئم کے پاس چلا گئی اور جب سے یہ اس کے پاس ہی ہے۔
یہاں موجود ریلوے لائن تو بند ہوچکی ہے مگر سائیکل سے بیلجیئم اور جرمنی کی سرحد پر سفر کا انوکھا تجربہ اب بھی کیا جاسکتا ہے۔
وہ سرحد جہاں 3 ٹائم لائنز ایک جگہ ملتی ہیں

یہ وہ مقام ہے / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
دنیا کے بیشتر ممالک میں جب آپ سرحد عبور کرتے ہیں تو وقت میں آگے یا پیچھے چھلانگ لگانے کا موقع ملتا ہے۔
مگر ایک سرحدی حصہ ایسا ہے جہاں آپ 2 گھنٹے آگے یا پیچھے محض ایک قدم چل کر جاسکتے ہیں، اس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ نے کونسے ملک کی سرزمین پر قدم رکھا۔
Treriksrøysa نامی یہ عجیب سرحدی لکیر ناروے، فن لینڈ اور روس کے درمیان واقع ہے۔
جس مقام پر تینوں ممالک کی سرحد ملتی ہے وہاں کی ایک خاص بات وقت یا گھڑیوں کے وقت پر اثرات مرتب ہونا بھی ہے۔
یہ واحد مقام ہے جہاں سینٹرل یورپین ٹائم، ایسٹرن یورپین ٹائم اور Further ایسٹرن ٹائم ایک جگہ ملتے ہیں۔
ناروے نے سینٹرل یورپین ٹائم کو اپنایا ہوا ہے جس کی سرزمین سے فن لینڈ کی سرزمین پر قدم رکھنے پر آپ کو گھڑی ایک گھنٹہ جبکہ روس کی سرزمین پر قدم رکھنے پر 2 گھنٹے آگے بڑھانا ہوتی ہے۔
وہ بھول بھلیاں جہاں 3 ممالک ایک دوسرے سے ملتے ہیں

یہ وہ بھول بھلیاں ہیں / فوٹو بشکریہ drielandenpunt
تھری کنٹری Labyrinth نامی اس جگہ کو یورپ کی سب سے بڑی بھول بھلیاں بھی کہا جاتا ہے۔
نیدرلینڈز کے علاقے Vaals میں واقع اس بھول بھلیوں کی خاص بات یہ ہے کہ اس جگہ پر موجود ہے جہاں نیدرلینڈز، بیلجیئم اور جرمنی ایک جگہ ملتے ہیں۔
بھول بھلیوں کے وسط میں میں ایک پلیٹ فارم پر جاکر آپ تینوں ممالک کا نظارہ کرسکتے ہیں۔
وہ سرحد جہاں چند سیکنڈز میں 3 ممالک کا سفر ممکن

یہ وہ یادگار ہے / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
جی ہاں واقعی ایک چھوٹی سی یادگار کے گرد چکر لگا کر آپ 3 ممالک کا سفر چند سیکنڈوں میں کرسکتے ہیں۔
شمال مشرقی پولینڈ میں واقع Trójstyk Granic نامی یادگار اس مقام پر واقع ہے جہاں پولینڈ، لتھوانیا اور کیلننگراڈ اوبلاست (روس کا خودمختار صوبہ) ملتے ہیں۔
تینوں ممالک کے ملنے کے اس مقام پر ایک ستون تعمیر کیا گیا ہے جو تینوں پڑوسی ممالک کی نمائندگی کرتا ہے اور ان کی قومی زبانوں میں اس بارے میں تحریر بھی کیا گیا ہے۔
البتہ یہاں ایک مسئلہ ہے، پولینڈ اور لتھوانیا کے علاقے میں تو آپ آسانی سے آ جاسکتے ہیں مگر روسی سرحد کو عبور کرنا مشکل ہے۔
انوکھا پکنک اسپاٹ جہاں 3 ممالک آپس میں ملتے ہیں

اس میز پر 3 ممالک آپس میں ملتے ہیں / فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز
مشرقی یورپ کے 3 ممالک آسٹریا، سلواکیہ اور ہنگری ایک دلچسپ مقام پر ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔
مشرقی یورپ کے Szoborpark میں ان تینوں ممالک کی سرحدیں آپس میں ملتی ہیں۔
پارک میں ایک تکونی میز موجود ہے جس پر تینوں ممالک کے پرچم بنے ہوئے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ کونسی بینچ کس ملک میں ہے۔
یہ پارک سلواکیہ کے دارالحکومت Bratislava کے قریب واقع ہے اور یہ دنیا کا واحد دارالحکومت ہے جس کا دعویٰ ہے کہ یہاں 3 ممالک کی سرحدیں آپس میں ملتی ہیں۔
فن لینڈ، ناروے اور سویڈن کی سرحد

یہ وہ سرحدی مقام ہے / اسکرین شاٹ
کیا آپ کبھی تصور کرسکتے ہیں کہ کوئی بین الاقوامی سرحد اتنی پرامن ہوسکتی ہے؟
یقین کرنا مشکل ہوگا مگر فن لینڈ، ناروے اور سویڈن کی یہ سرحد جسے تھری کنٹری کیرن بھی کہا جاتا ہے، کو دیکھ کر یقین کرنا مشکل ہوتا ہے کہ یہاں 3 ممالک کی سرحد ہے۔
یہ دنیا کا سب شمالی بعید بین الاقوامی سرحدی مقام بھی قرار دیا جاتا ہے جس کا تعین 1751 کے ایک معاہدے کے تحت ہوا۔
وہاں ایک یادگار بھی سرحدی تعین کے لیے موجود ہے اور وہاں موجود دریا تینوں ممالک کی حد کا تعین کرتے ہیں۔
کینیڈا اور امریکا کی سرحد

لائبریری کے اندر دونوں ممالک کی سرحدی لکیر / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
ان دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان سرحدی لکیر دنیا کی سب سے طویل لکیر ہے مگر سب سے دلچسپ مقام ہیسکل فری لائبریری اور اوپیرا ہے۔
یہ عمارت امریکی ریاست Vermont اور کینیڈا کے صوبے کیوبیک کی سرحد پر واقع ہے۔
درحقیقت اس عمارت کے اندر آپ دونوں ممالک کا بیک وقت دورہ کرسکتے ہیں، البتہ باہر آپ ایک سے دوسرے ملک کی سرزمین پر قدم نہیں رکھ سکتے، ورنہ کافی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
