میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق 28 سالہ ڈینیالہ میکلافلن ہولی کے موقع پر بھارت میں سیاحت کیلئے آئی تھی۔ وہ ریاست گووا کے
مشہور تفریحی ساحلوں اگوندا اور پٹنم گئی اور اپنی زندگی کے آخری چند گھنٹے ہولی کی ایک تقریب میں گزارے۔ ڈینیالہ نے 22 فروری کو اپنے فیس بک اکاﺅنٹ پر ایک پوسٹ میںلکھا ” میں اپنے تمام گھر والوں اور خاندان والوں کی شکر گزار ہوں جنہوں نے میرے گھر کو اتنی پیاری جگہ بنایا اور ہمیشہ میرا خیال رکھا۔ میں بہت شکر گزار ہوں اور خود کو دنیا کی خوش قسمت ترین فرد محسوس کرتی ہوں ۔۔۔ایک اور مہم کیلئے روانہ ہو رہی ہوں۔
وہ اگلے دن ہی بھارت پہنچ گئی اور پیر کی رات ہولی کی ایک تقریب میں شرکت کی۔ اگلی صبح دیو باگ ساحل پر اس کی لاش ایک مقامی کسان کو ملی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ڈینیالہ کو عصمت دری کے بعد قتل کیا گیا۔ اسے ایک رات قبل وکاس بھگت نامی ایک نوجوان کے ساتھ دیکھا گیا تھا ، جو سزا یافتہ مجرم ہے۔ دوسال قبل اسے غیر ملکی سیاحوں کے ساتھ ڈکیتی کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔ 
پولیس کے مطابق وکاس بھگت نے ڈینیالہ کی عصمت دری اور قتل کا عتراف کر لیا ہے۔ اس نے بتایا کہ خاتون کو قتل کرنے کے بعد شراب کی ٹوٹی ہوئی بوتل سے اس کے چہرے کا گوشت اُدھیڑڈالا تاکہ کوئی اسے شناخت نہ کیا جا سکے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوان لڑکی کا چہرہ اتنی بری طرح مسخ ہو چکا تھا کہ اس کی شناخت قطعاً ممکن نہ تھی ، البتہ پولیس کو اپنے ذرائع سے معلوم ہو چکا تھا کہ گزشتہ رات کسی غیر ملکی خاتون کو وکاس بھگت کے ساتھ دیکھا گیا تھا۔
