اک بهائی کا غامدی صاحب سے پہلی بار مل کر یوں کہنا کہ “میری زندگی کی بڑی خواہش تهی آپ سے ملنا، آج بس پوری ہو گئی. آپ کی شخصیت سے میں نے بہت کچهہ سیکها اور بس اب آپ کے سوا مجهے کہیں اور جانے کی ضرورت ہی نہیں، میں بیان نہیں کر سکتا، آپ سے ملاقات کی خوشی کی کیفیت” اسی مفہوم کا عقیدت نامہ سن کر غامدی صاحب نے فرمایا :
“آپ کی محبتوں کا شکر گزار ہوں.بس ذہن میں رکهیے کہ عقیدت کے لیے رسالت مآب ص کی ہستی کافی ہے. مجهے ایک استاذ کا مقام دیجے بس اس سے زیادہ کچهہ نہیں، اور اپنےدل دماغ کو کهلا رکهیے، ایک کنوویں سے نکل کر دوسرے میں مت پهنس جائیے، بهلائی کی بات جہاں سے ملے قبول کیجے، میری کسی رائے کی غلطی جب واضح ہو جائے اسے ترک کر کے درست بات کو اختیار کر لیجے”
