بھارتی ریاست اترپریش کے علاقے مظفرنگر میں ایک سکول کی خاتون وارڈن نے ’حیض کا خون‘ چیک کرنے کیلئے 70 لڑکیوں کے سکول میں ہی کپڑے اتروا دئیے جس پر والدین سراپا احتجاج ہیں۔ واقعے کا علم ہونے پر سکول انتظامیہ نے وارڈن کو معطل کر دیا ہے۔یہ واقعہ کاستوربا گاندھی گرلز ریزیڈینشیل سکول میں اتوار کے روز پیش آیا جس دن کوئی بھی استاد سکول میں نہیں تھا۔ لڑکیوں نے بتایا کہ خاتون وارڈن نے ہمیں کپڑے اتارنے کا حکم دیا اور ایسا نہ کرنے پر مارنے کی دھمکی دی، واقعے کا علم ہونے پر لڑکیوں کے اہل خانہ سراپا احتجاج ہیں۔
ایک طالبہ نے بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ باتھ روم میں خون کے چند داغ موجود تھے جنہیں دیکھنے کے بعد وارڈن نے لڑکیوں کو اپنے کپڑے اتارنے کا کہا۔ طالبہ نے بتایا کہ ”یہ ہم سب کیلئے بہت ہی زیادہ ذلت آمیز تھا اور ہم اس کے خلاف کارروائی چاہتے ہیں۔“
لڑکیوں کی شکایت اور اہل خانہ کے احتجاج کے بعد وارڈن کو معطل کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے تاہم وارڈن نے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ” ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔ باتھ روم کے فرش اور دیوار پر خون کے داغ تھے۔ میں صرف تسلی کرنا چاہتی تھی کہ لڑکیوں کے ساتھ کوئی مسئلہ تو نہیں۔ ایسی نوجوان لڑکیاں بتا نہیں پاتیں۔۔۔ میں نے تو صرف ان سے پوچھا تھا کہ انہیں کسی قسم کا کوئی مسئلہ تو نہیں۔“وارڈن نے مزید کہا کہ”جب پڑھائی کی بات ہو تو میں سخت ہوں، اسی لئے لڑکیاں مجھے پسند نہیں کرتیں۔ انہیں عملے کے دوسرے افراد بھڑکا رہے ہیں جو مجھے پسند نہیں کرتے اور مجھے نکلوا دینا چاہتے ہیں۔“