عرب اخبار خلیج ٹائمز نے انگریزی روزنامے ڈان کا حوالہ دیتے ہوئے اس’’قیدی‘‘ کی کہانی بیان کی ہےجس کے مطابق لنڈی کوتل چھاؤنی میں آج بھی یہ درخت پابہ زنجیر تاریخ کے منہ پر طمانچے ماررہا ہےtree۔بوڑھے درخت پر ایک بورڈ آویزاں دیکھا جا سکتا ہے جس پر ”آئی ایم انڈر اریسٹ“تحریرہے،ساتھ ہی اس افسر کے ظلم کی کہانی بھی درج ہے۔کثرلوگ اس قیدی درخت کو دیکھنے کے لیے علاقے کا دورہ کرتے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ درخت انگریزوںکے غیر منصفانہ قوانین کی یادگارہے۔اسے سنبھالنے کا مقصد اپنی آنے والی نسلوں اور دنیا کو برطانوی حکمرانوں کے برصغیر کے لوگوں پر کیے گئے ظلم کے بارے میں آگاہی دینا ہےtree1۔یہ واقعہ ان دنوں کا ہے جب پورے ہندوستان میں برطانوی راج کے خلاف جدوجہد جاری تھی اورقبائلی علاقوں میں جنگ کا آغاز ہوچکا تھا۔اسی دوران برٹش آرمی کی جانب سے سخت قوانین جاری کیے گئے جن میں سے ایک ایکٹ”فرنٹئیر کرائمز ریگولیشن” تھا۔اس ایکٹ کے تحت حکومت کسی بھی شخص کے جرم کی سزا اس کے خاندان یا قبیلے کو دے سکتی تھی لیکن قید ہونے والے اس درخت کا نہ تو کوئی جرم تھا،نہ قبیلہ اور نہ ہی خاندان۔