بھارتی نجی چینل ’’این ڈی ٹی وی ‘‘ کے مطابق راجستھان کے بوندی گاؤں میں اگر آپ کو سنائی دے کہ صدر بکریاں چرانے گئے ہیں ،یا وزیر اعظم دہی لینے بازار گئے ہیں تو اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں ہے ،یہاں کے باسیوں نے اپنے بچوں کے نام بڑے ہی عجیب و غریب رکھے ہوئے ہیں ،اس گاؤں میں بچوں کے نام موبائل کمپنیوں حتیٰ کہ عدالتوں کے ناموں پر رکھے ہوئے ہیں ۔بھارتی ٹی وی کے مطابق اس گاؤں میں اگر کوئی بچہ بیمار ہو جائے تو ڈاکٹر بھی حیران رہ جاتا ہے جب اسے یہ کہا جاتا ہے کہ ڈاکٹر صاحب سام سنگ یا اینڈرائیڈ موبائل کو پچس لگ گئے ہیں اسے دوائی دیں دیں ۔بوندی ضلع میں اعلیٰ عہدوں ،دفاتر ز،موبائل کمپنیوں اور اسسریز کے ناموں پر نام رکھنا عام سی بات تصور ہوتی ہے ۔اس ضلع میں اکثر لوگ آپ کو وزیر اعظم ، صدر ، گورنر ،چیف جسٹس ،جج صاحب ، سیشن کورٹ ،مجسٹریٹ ، ضلع کلکٹر،سام سنگ ، اینڈ رائیڈ ،سم کارڈ ،مس کال ،ایزی لوڈ ،نریندر ا مودی ،سونیا گاندھی راہول گاندھی ،پریانکا گاندھی ،آلو ، ٹماٹر ، گوبھی ،بکری ،چوزہ ،برفی ،رس گلہ ،چم چم ،گلاب جامن ،دہی بھلے ،ٹیکہ ، ڈاکٹر ،گولی ،کیپسول،پڑیا سمیت ایسے نام کثرت سے ملیں گے جن کے بارے میں آپ تصور بھی نہیں کر سکتے ۔ ضلعی ہیڈ کوارٹر سے 10کلو میٹر دور اس گاؤں میں ایک خاتون ضلعی کلکٹر کا رعب داب بھایا تو اس نے اپنے نومولود بیٹے کا نام ہی ’’کلکٹر ‘‘ رکھ دیا ،یہ کلکٹر آج 50سال کا بوڑھا ہے لیکن کبھی ایک دن کے لئے بھی سکول نہیں گیا ۔اس گاؤں میں زیادہ تر لوگ غیر قانونی کاموں میں ملوث رہنے کی وجہ سے اکثر کورٹ کچہری اور تھانے کا چکر لگاتے رہتے ہیں ، پولیس حکام کے ناموں پر بھی آپ کو اس گاؤں میں درجنوں ’’آئی جی‘‘ ایس ایس پی ،ڈی ایس پی ،حوالدار ،دوراغہ ،مجسٹریٹ ،اہلمنداور ٹائپسٹ نامی شہری دیکھنے کو ملیں گے ۔اس گاؤں کے کئی باسیوں نے بھارت کی مشہور سیاسی شخصیات کے ناموں پر بھی اپنے بچوں کے نام رکھے ہوئے ہیں ۔جسمانی طور پر ایک معذور شخص کا نام ’’ہائی کورٹ ‘‘ تھا ،جب اس نام کی وجہ پو چھی گئی تو بتایا گیا کہ جب اس کی پیدائش ہوئی تو اسی دن اس کے باپ کو ایک مجرمانہ کیس میں ہائی کورٹ سے ضمانت ملی جس پر اس کا نام ہی ’’ہائی کورٹ ‘‘ رکھ دیا گیا ،کئی لوگوں کے نام موبائل اسسریز کے ناموں پر رکھے ملیں گے جبکہ ہر مٹھائیوں کے ناموں والے افراد بھی اس گاؤں میں کثرت سے پائے جاتے ہیں ۔اس گاؤں میں ’’عجیب و غریب‘‘ ناموں کے حوالے سے ضلعی کمیونٹی سینٹر کے سینئر افسر رمیش چندر راٹھور کا کہنا تھا کہ شروع شروع میں ناموں کی رجسٹریشن کے موقع پر ہم عجیب و غریب نام سن کر حیران رہ جاتے تھے لیکن اب ہمیں بھی ایسے ناموں کی عادت ہو گئی ہے ۔