وکٹوریا، کینیڈا: بحر ہند اور بحرالکاہل کے جزائر پر ایک درخت ایسا بھی پایا جاتا ہے جو اپنے اوپر بیٹھنے والے پرندوں کو لیس دار مادّے میں لتھڑے ہوئے آنکڑے جیسے بیجوں سے چپکا کر زمین پر گرا دیتا ہے جس سے بالآخر وہ مر جاتے ہیں۔

سائنسدان اپنی اب تک کی پوری کوشش کے باوجود یہ معلوم نہیں کرسکے ہیں کہ آخر یہ درخت ایسا کیوں کرتا ہے کیونکہ بظاہر اس حکمتِ عملی سے اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔as57

پرندوں کے پیروں میں اپنے بیجوں کو چپکا کر دور تک پہنچانے اور اپنی نسل بڑھانے کی تدبیر کوئی نئی بات نہیں کیونکہ بہت سے درخت ایسا ہی کرتے ہیں۔ البتہ بحر ہند اور بحرالکاہل کے جزیروں پر پائے جانے والے درختوں کی ایک قسم ’’پیسونیا‘‘ (Pisonia) اس لحاظ سے منفرد ہے کہ اس سے ایک چپچپا اور لیس دار مادّہ خارج ہوتا ہے جو اس پر بیٹھنے والے کسی بھی پرندے کے جسم پر گوند کی طرح چپک جاتا ہے۔بات یہیں پر ختم نہیں ہوجاتی کیونکہ اس مادّے میں پیسونیا کے بیج بھی لتھڑے ہوتے ہیں جن پر آنکڑوں جیسی نوکیں نکلی ہوتی ہیں۔ جیسے ہی کوئی پرندہ اس درخت پر بیٹھتا ہے یہ بیج اس کے پنجوں سے چپک جاتے ہیں۔ چھوٹی جسامت والے کسی پرندے کے لیے یہ بیج اتنے وزنی ہوتے ہیں کہ وہ اڑنے کے قابل بھی نہیں رہتا اور پھرپھڑاتے ہوئے جان دے دیتا ہے۔ بعض اوقات درخت وہ شاخ بھی زمین پر گرادیتا ہے جس پر یہ پرندہ بیٹھا ہوتا ہے۔ یوں اس سے چپکا ہوا پرندہ بھی بے یارو مددگار حالت میں زمین پر آن گرتا ہے اور اگر کوئی اس کی مدد نہ کرے تو وہ اسی حالت میں تڑپ تڑپ کر مر جاتاas58 ہے۔ماہرین حیاتیات بھی کوششوں اور تحقیق کے باوجود درخت کی اس پراسرار کیفیت کا اندازہ نہیں لگا سکے ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ پیسونیا درخت کا ایسا کرنا غالباً ارتقائی عمل میں کسی غلطی کا نتیجہ ہے کیونکہ پرندوں کو چپکانے اور گرا کر مار دینے سے اس درخت کو کسی قسم کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔