زیبا حسین
اور زندگی اس کی آنکھوں میں مر گئی
لڑکپن میں ڈھل گیا اور لڑکپن نے جوانی کی دہلیز کو چھو لیا لیکن اس کی چھوٹی چھوٹی معسچ تو یہ ہے کہ ثریا اب اکتا سی گئی تھی خود کو بہلاتے بہلاتے۔ اس نے مکمل خواب دیکھے لیکن کوئی مکمل خوشی نہ دیکھی۔ بچپنصوم ادھوری خواہشوں کو قرار نہ ملا۔ جب بھی وہ ماضی کی کتاب کا کوئی ورق الٹتی غمگین ہو جاتی۔
اسے اچھی طرح سے یاد ہے جب چھوٹی تھی تو شہر کے ایک بڑے بنگلے پر ماں کے ساتھ کام کرنے جایا کرتی۔ ماں برتن مانجھتی ، جھاڑو لگاتی ، کپڑے دھوتی ، استری کرتی، فرنیچر صاف کرتی ، بنگلے کی مالکن کو بیگم صاحبہ، بیگم صاحبہ کہہ کر مخاطب کرتی۔ بیگم صاحبہ کے بچوں کے پاس…
View original post 1,788 more words
