نیویارک (نیوز ڈیسک) سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہمارے دماغ پر محبت کا اثر بالکل نشے کے اثرات جیسا ہوتا ہے۔ پیار کرنے والوں پر ہر وقت ایک مستی اور خمار کا عالم طاری رہتا ہے
بین الاقوامی آن لائن میڈیا ویب سائٹ کے مطابق کسی کی محبت میں مبتلا ہونے پر ہمارے دماغ کے وہی حصے متحرک ہوتے ہیں جو کوکین یا چرس جیسا نشہ کرنے سے متحرک ہوتے ہیں۔ دونوں صورتوں میں احساسِ مسرت پیدا کرنے والا ہارمون ڈوپا مین خارج ہوتا ہے اور ہمیں سرور اور مستی کی کیفیت میں مبتلا کر دیتا ہے ۔

اس حوالے سے ایٹلانٹا کی ایمری یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک تحقیق کے دوران معلوم کیا کہ جب چھ گھنٹوں کیلئے صنف مخالف کے افراد کو جوڑوں کی صورت میں اکٹھے رکھا گیا تو ایک دوسرے کو پسند کرنے والوں کے دماغ کے مخصوص حصے واضح طور پر زیادہ متحرک رہے جبکہ ان کے جسم میں ڈوپا مین ہارمون کی مقدار بھی زیادہ تھی۔ جب ان افراد کو علیحدہ کر دیا گیا تو دماغ کے مخصوص حصے کی تحریک بھی کم ہو گئی جبکہ ڈوپا مین کی مقدار بھی کم ہو گئی ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب صنف مخالف کے افراد ایک دوسرے کو پسند کرنے لگتے ہیں تو ان کے دماغ میں عصبی خلیے غیر معمولی رفتار سے متحرک ہونے لگتے ہیں۔ عصبی خلیوں کی غیر معمولی تحریک اور ڈوپامین ہارمون کی افزائش دماغ میں نشے کی سی کیفیت پیدا کر دیتی ہے۔ جب کوئی دو افراد ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں تو وہ بار بار اس کیفیت سے گزرتے ہیں اور یوں انہیں بالکل منشیات کی طرح ایک دوسرے کی عادت پڑ جاتی ہے ۔
سائنس دانوں نے واضح کیا ہے کہ اس تحقیق کی روشنی میں یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ محبت بھی ایک نشہ ہے کیونکہ ہمارے دماغ پر اس کے اثرات حقیقی نشے جیسے ہوتے ہیں۔
