
آم کے پھولوں پر دو طرح کی بیماریاں حملہ آور ہوتی ہیں۔
1۔ اینتھریکنوز/ بلاسم بلائیٹ جس کو پھولوں کا جھلساؤ بھی کہتے ہیں۔
2۔ پاؤڈری ملڈیو جس کو سفوفی پھپھوند بھی کہا جاتا ہے۔
ان دو میں سے بھی پہلی بیماری یعنی پھولوں کا جھلساؤ کا حملہ زیادہ تر دیکھنے میں آتا ہے۔ جبکہ دوسری بیماری یعنی سفوفی پھپھوند یعنی پاؤڈری کا حملہ پچھلے 4، 5 سالوں سے بہت ہی کم دیکھنے میں آیا ہے جس کی ممکنہ وجہ یہ ہے کہ چونکہ جھلساؤ کی پھپھوند کے بعد ہی سفوفی پھپھوند کا حملہ ہوتا ہے تو جھلساؤ کی پھپھوند کے کنٹرول کے لیے جو وسیع اثر سپرے کئے جاتے ہیں ان سے سفوفی کے جراثیم بھی ختم ہو جاتے ہیں۔

اینتھریکنوز کم درجہ حرارت اور زیادہ نمی کے دنوں میں پھیلتی ہے جبکہ سفوفی کچھ زیادہ درجہ حرارت کے ماحول میں پنپتی ہے۔
پھول نکلنے کے ابتدائی دنوں میں جھلساؤ والی پھپھوند کے لیے سازگار ماحول ہوتا ہے اور جیسے جیسے درجہ حرارت بڑھتا جاتا ہے ویسے ویسے اس کے کم اور سفوفی پھپھوند کے لیے زیادہ سازگار ماحول بنتا جاتا ہے کیونکہ جھلساؤ کی پھپھوند کم درجہ حرارت (18 سے 25) اور زیادہ نمی والے ماحول میں پھولوں کو خراب کرتی ہے جبکہ سفوفی پھپھوند زیادہ درجہ حرارت ( 23 سے 30) اور کم نمی والے ماحول میں پھیلتی ہے۔ لیکن ایک وقت درمیانی سٹیج پر ایسا بھی آتا ہے جب یہ دونوں پھپھوند ماحول کو اپنے لئے سازگار پاتی ہیں۔ تقریباً فروری اور مارچ کا پہلا ہفتہ جھلساؤ کی پھپھوند کے لیے سازگار ہوتا ہے جبکہ مارچ کا مہینہ سفوفی پھپھوند کے لیے سازگار ہوتا ہے۔
لہذا پھول نکلنے کے ابتدائی دنوں میں جھلساؤ، درمیان میں جب 50 فیصد پھول آنے پر وسیع الثر جبکہ آخری سٹیج پر سفوفی پھپھوند سے بچاؤ کی پھپھوند کُش ادویات سپرے کی جاتی ہے۔
اسی طرح جب آم پر پھول اپنے عروج پر ہوں تب کیڑے مار دوائی کا سپرے نہ کریں کیونکہ اس سے پولینیشن کرنے والے فائدہ مند کیڑے بھی مر جاتے ہیں لہذا جب پھپھوند کُش دوائی کا پہلا سپرے کریں اس کے ساتھ باغ میں پائے جانے والے نقصان دہ کیڑوں کو مدنظر رکھ کر کیڑے مار دوائی بھی اس میں شامل کریں۔
فنجیسائیڈ کے منسلک ٹیبل سے آپ ادویات منتخب کر سکتے ہیں۔

